8 نومبر 2016 کو راتوں رات ہندوستانی حکومت نے 500 اور 1000 رپئے کے نوٹ بند کرنے کا اعلان کر دیا۔ لوگوں کو اطلاع دی گئی کہ وہ یہ نوٹ پبلک اور پرائوئٹ بینکوں اور پوسٹ آفس سے بدلوا سکتے ہیں اور کوئ بھی شخص 2,50,000 روپئےتک کی رقم بغیر کسی ٹیکس ادا کئے اپنے کھاتوں میں جمع کرا سکتاہے۔ اس عجلت بھرے فیصلے نے لوگوں میں بدہواسی ، بے چینی اور الجھن پیدا کر دی ہے اور کئ سوالات کھڑے کر دئے ہیں جن کے جواب ابھی تک حکومت سے نہیں ملے۔ اس مسئلے کو صحیح طور پر سمجھنے کے لیے ہندوستان کی معیشت کا مطالعہ ضروری ہے۔ اوّلاً ، گزشتہ کچھ سالوں سے ہندوستان کے پبلک سیکٹر بینکوں نے 2.5 لاکھ کروڑ ( 37 بلین ڈالر) کا نقصان اٹھایا ہے۔یہ نقصان مبینہ طور پر قرض داروں کے قرض نہ ادا کرنے کی وجہ سے ہو ا ہے۔ پچھلے دو سالوں میں صرف اسٹیٹ بینک آف انڈیا نےان عدم ادائیگی والے قرضوں کی پاداش میں 75000 کروڑ روپئے( 11 بلین ڈالر) کا نقصان اٹھایا ہے(جن کے ادا ہونے کی بینک کو کوئ امید نہیں ہے)۔ پبلک سیکٹر بینکوں کی ناداری کی وجہ سے انہوں نے ملک میں کاروباروں کو قرض دینا بند کر دیا ہے۔بہت سارے تجار
"Thoughts are the greatest wealth of any nation."